یہ فاطمہ صغرؑا نے لکھا بھائی کو رو رو کر، کیا تم کو خبر بھیا
تم سب کے بنا جو بھی گزرتی ہے یہاں مجھ پر،کیا تم کو خبر بھیا
ششماہے بنا چین میں پائوں تو بھلا کیسے
اُس کا وہ ہمکنا میں بُھلائوں تو بھلا کیسے
کتنا مجھے تڑپاتی ہے اب یادِ علی اصغرؑ، کیا تم کو خبر بھیا
کیوں مجھ کو یہ لگتا ہے کہ پیاسا ہے وہاں کوئ
اک بوند بھی پانی کو ترستا ہے وہاں کوئ
کب نظروں میں پِھر جاتا ہے سوکھا سا کوئ ساغر،کیا تم کو خبر بھیا
آنکھوں میں بسا رہتا ہے چہرہ وہ سکینہؑ کا
احوال کوئی اب تو بتا دے میری بہنا کا
غمگین یہ دل کتنا ہے جب پاس نہیں خواہر،کیا تم کو خبر بھیا