ذینب کو ہر اک موڑ پر تڑ پائیگی
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا
یاد آئیگا بھیا مجھے ارمان تمہارا
تم دیکھ نہیں پاۓ ہو اکبر کا جو سہرا
دعوت کوئ شادی کی مدینے میں جو دیگا
ذینب کو ہر اک موڑ پر تڑ پائیگی
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا
اِس ماہ سے منصوب ہے بھیا میری خوشیاں
تھی سب سے بڑی عید میری تیسری شعبان
ذینب کو ہر اک موڑ پر تڑ پائیگی
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا
اتنا تھا خیال اپکو پردے کا برادر
لے جاتے تھے تم رات کو اماں کی لحد پر
اب دیکھے گی زینب کے کُھلے سر کو یہ دنیا
ذینب کو ہر اک موڑ پر تڑ پائیگی
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا
دیدار بھی ہو جائیگا بیٹی کے بہانے
کیا شام کے زندان میں آؤگے سُلانے
سوئیگی نہیں جب میری لوری سے سکینہ
ذینب کو ہر اک موڑ پر تڑ پائیگی
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا
ہوتا جو نکالم یوں جدا بھائ بہن سے
جس طرح کوئ روح نکلتی ہو بدن سے
شہ رن کو چلے کہتی رہی ثانئ زہرا
یاد آؤگے بھیا ہاۓ یاد آؤگے بھیا