بھائی کو خدا بئھائی کا لاشہ نی دکھائے
بھائی کو خدا بئھائی کا لاشہ نی دکھائے
لاشے پہ علمدارؑ کے شہؑ کہتے تھے ہائے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
کیا ثانیِ زہراؑ کو میں بتلائوں گا بھیا
مہں لاش سے اٹھ کر تو نہیں جائوں گا بھیا
اب شمر یہیں آکے چھری مجھ پہ چلائے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
پھٹ جائے گا غم سے میرا دل تھام لو عباسؑ
اب دیر بہت ھوگئی گھر کو چلے عباسؑ
ایسا نہ ہو مقتل میں سکینہؑ چلی آئے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
اب ہاتھون مین لرزہ ہے لیاں جان رہی ہے
مظلوم کی غربت میں کمر ٹوت گئی ہے
یا رب کسی دشمن پہ بھی وقت نہ آئے
ہو گیا مرنا ستم عباسؑ کا
عباسؑ پانی لائو،عباسؑ پانی لائو
ہاتھوں میں خالی کوزے بچے لئے ہوئے ہیں
گردے سکینہؑ دیکھو حلقہ کئے ہوئے ہیں
بچے نہ جانے کب کا پانی پئےہوئے ہیں
بن آب نہ مر جائے پانی انہیں پلائو
عباسؑ پانی لائو،عباسؑ پانی لائو
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نی دکھائے
پہلو میں سدا میں نی بتھایا تمہیں بھائی
جس بھائی نے گودی میں اٹھایا تمہیں بھائی
وہ بھائی بھلا کیسے تیری لاش اٹھائے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
ماں بہنیں ہے ھم شکل، پیمبر کے حوالے
میں مشک و علم کرتا ہوں اکبرؑکے حوالے
ہمت نہیں شبیرؑ میں جو خیمے میں جائے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
سادات یے یہ شام کے لشکر کو بتائو
جاتے ہوئے یہ شمر سے کہتے ہوئے جائو
وہ میری سکینہؑ کو طماںچہ نہ لگائے
ٹوٹ گئی آس میری ٹوٹ گئی آس
دیر ہوئی میرے چچا جان کو سدھارے
اکبرؑ و بابا ہے گئے نہر کنارے
ارے اماں میرا قلب جلاپیاس کے مارے
ٹوٹتے جاتے ہے میرے دل کے سہارے
ٹوٹ گئی آس میری ٹوٹ گئی آس
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
دیر ہوئی میرے چچا جان کو سدھارے
اکبرؑ و بابا ہے گئے نہر کنارے
ارے اماں میرا قلب جلاپیاس کے مارے
ٹوٹتے جاتے ہے میرے دل کے سہارے
ٹوٹ گئی آس میری ٹوٹ گئی آس
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
سادات یہ کہتے ہیں کہ ہم پیاسے رہے گے
تم نے نہ پیا پانی تو ہم بھی نہ پئیں گے
اللہ ہمیں پیاسا ہی دنیا سے اٹھائے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے
مڑ مڑ کے تکے جاتے تھے عباسؑ کا لاشہ
گرتے کبھی اٹھتے تکلم شہ والاؑ
اکبر ؑ بڑی مشکل سے سبنھالتے موئے آئے
بھائی کو خدا بھائی کا لاشہ نہ دکھائے