آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
دور کر بات یہ کہتی رہی بنتِ زہراؑ
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی گلا
شمر خنجر نہ چلا
تیر جی بھر کے اسے مار چکا ہے لشکر
برچھیاں پہلو میں ٹوٹی ہے ستم اور نہ کر
خود ہی کچھ دیر میں ااجائے گی بھائی کو قضا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
آخری مجھ سے ملاقات اسی کرنی ہے
ایسا لگتا ہے کوئی بات اسے کرنی ہے
اتنی حسرت سے مجھے دیکھ رہا بھیا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
مننتیں کرتی ہوں ظالم تیری ایسا تو نہ کر
عصر کے وقت میرے گھر میں اندھیرا تو نہ کر
شام سے پہلے بجھاتا ہے چراغِ زہراؑ
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
یہ دل و جانِ رسول عربی ہے ظالم
ساتھ مظلوم کے یہ بے ادبی ہے ظالم
مثلِ قرآن ہے یہ زانوں تو سینے ہٹا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
سن کے ہل من کی سدا رن مین آئی بچی
چل نہ جائے کہی دونوں پہ لعین تیری چھری
دیکھ بھائی کے گلے پر ہے سکینہؑ کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
کاٹ کر شام ہی لے جانے ہےسر تجھ کو اگر
پھیر لے عون و محمد ؑ کے گلوں پر خنجر
میرے بھیا کے نہ کر جسم سے تو سر کو جدا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
دیکھ سکتا نہیں تو جو نظر آتا ہے مجھے
واسطہ دیتی ہوں تطہیر کی ٓآیت تجھے
ہاتھ اماں نے ہے شبیرؑ کی گردن پہ اماں نے رکھا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا
کاٹ کر سجدہ میں اکبر شائے ولا کا گلا
شمر ہستا ہوا شبیرؑ کے سینہ سے اٹھا
ارے گونجھتی رہ گئی مقتل میں یہ زینبؑ کی صدا
شمر خنجر نہ چلا
آخری بار بہن چوملے بھائی کا گلا
شمر خنجر نہ چلا