ھیا سجاد زندان کے اندھروں سے مجھکو تو بچا لے
بھائی مجھے آغرشِ امامت میں چپھا لے
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
تم ماں کی طرح لوڑی سنا دو میرے بھیا
دیکھا ہھ ان آنکھوں نے بابا کا گلا کٹتا
بھولو گی بلا کیسے بتا دوں میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
ھائے بالی سکینہ ،ھائے بالی سکینہ،
لگتا ھی اندھیرے سے ڈر تیری سکینہ کو
تم سر میرے بابا کا دلا دو میرے بھیا
بھیا میرے کانوں سے اب تک ہے لہو جاری
تم اکا زرا مرھم لگادو میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
میں سات محرم سے پیاسی ہوں میرے بھیا
دو بوند ھو گر پانی پلا دو میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
ہائے سکینہ،ہائے سکینہ
کرتا ہے ستم ظالم سونے بھی نہیں دیتا
آغشِ امامت میں چھالو میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
نہ باپ کا سینہ ھے جھولی ہے نہ مادر کی
اب گود میں تم اپنے سلا دوں میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
سجاد سے سکینہ رو کے یہ فضل بولی
چہرہ میرے اصغر کا دکھا دو میرے بھیا
دکھتے ہے میرے کان سلا دو مجھے بھیا
سلا دو مجھے بھیا