Koi Sham Di Aurat In Urdu Lyrics Farhan Ali Waris 2019 – Farhan Ali Waris Lyrics
Noha Khwan: | Farhan Ali Waris |
کہتی رہے ہے حسین!
میں وہی زینب ہوں
بی بی کہتی رہی ہے اکبر کے بابا
میرے مان ختم ہو گئے ہیں
کہتی رہی ہے شبیر!
بھائیوں کے فوت ہونے والی (میں) وطنوں پہ واپس جا رہی ہوں
ہم دونوں وطن سے اکٹھے چلے تھے
میں اکیلی جا رہی ہوں
کہتی رہی ہے اکبر کے بابا!
میرا استقبال کرنے والا کوئی نہیں
جب شام کی عورتوں کو پتہ چلا
کہ علی کی بیٹی وطن واپس جا رہی ہے
شام کی عورتیں اکٹھی ہو کر علی کی بیٹی کے پاس آئیں
ہاتھ جوڑ کے کہتی ہیں
زہرا کی بیٹی!
معافی مانگنے آئی ہیں
ہمیں پتہ جو نہیں تھا
کہ تم بتول کی بیٹی ہو
تم نبی کی بیٹی ہو
ہاتھ کی تلیوں کے بل اٹھی ہے عون و محمد کی زخمی ماں
میری مالکن روئی ہے
شام کی عورتوں کی طرف دیکھ کر مخاطب ہو کر میری مالکن نے بات کی ہے
بی بی کہتی ہے
ہاتھ تھک گئے ہیں تمہارے پتھر مارتے ہوئے
تھکی نہیں اولاد نبی کی
اگر ختم ہو گئے ہیں تو منگوا دوں ؟
میں بیٹی ہوں لجپال علی کی
بی بی کہتی ہے
بے شک مارو میں کچھ نہیں کہتی
ہوں بہن حسین سخی کی
منہ وطن کی طرف کر کے ماں سے کہے
آج دیکھ لو حالت بیٹی کی
مالکن کہتی ہے
شام کی عورتو!
میں جا رہی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
ہائے کوئی شام کی عورت رہ گئی ہے
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
شائد سمجھو کہ زینب بچ گئی ہے
شائد سمجھو کہ زینب بچ گئی ہے
آؤ سر کے زخم دِکھاتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
پہلے کچھ نہ مانگا زینب نے
مانگی ایک چادر وہ بھی ملی کوئی نہیں
پہلے کچھ نہ مانگا زینب نے
مانگی ایک چادر وہ بھی ملی کوئی نہیں
رہے روشن قبر سکینہ کی
رہے روشن قبر سکینہ کی
یہ آخری مَنت کرتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
پہلے شام نے رولایا زینب کو
ہر کسی نے جھِنڑکا زینب کو
پہلے شام نے رُلایا زینب کو
ہر کسی نے جھِنڑکا زینب کو
ابھی تک خون بہتا ہے بالوں سے
ابھی تک خون بہتا ہے بالوں سے
میں سر کو دھو نہیں سکتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
اگر پھر بازار بُلاتے ہو
میں پھر بازار میں پیش ہوں گی
اگر پھر بازار بُلاتے ہو
میں پھر بازار میں پیش ہوں گی
پہلے شام نے سب کچھ لوٹا ہے
پہلے شام نے سب کچھ لوٹا ہے
کچھ بچ گیا ہے تو دیتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
ایک سال پہلے تم نے لوٹا تھا
میرے سر سے برقعہ زہرا کا
ایک سال پہلے تم نے لوٹا تھا
میرے سر سے برقعہ زہرا کا
میرا پھر برقعہ تو نہیں لوٹو گے؟
میرا پھر برقعہ تو نہیں لوٹو گے؟
ایک سال کے بعد جو پہنتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
کوئی واپس وطن پہ جاتا ہے
اُس ملک کا تحفہ لے جاتا ہے
کوئی واپس وطن پہ جاتا ہے
اُس ملک کا تحفہ لے جاتا ہے
ناشاد میں بیٹے اور بھرا مروا کر
ناشاد میں بیٹے اور بھرا مروا کر
کالی پوشاک بناتی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو
مجھے پتھر مارے میں جانے لگی ہوں
کوئی شام کی عورت رہ گئی ہو