اے نہر علقامہ
آج بھی اس بے کسی پر
رو رہی ہے کربلا
علقمہ بہتی رہی
اور قافللا پیاسہ رہا
اے نہر علقامہ
پیاسا تھا تیرے سامنے
کنبا رسول کا اے نہر علقامہ
اے نہرِ علقمہ تیرا مہمان تھا حسینؑ
کیون تیرے پاس رہ کے بھی
اسکو ملا نہ چین
تجھ سے ہے یہ گلا اے نہرِ علقمہ
اے نہرِ علقمہ
پیاسا تھا تیرے سامنے
کنبا رسول کا اے نہر علقامہ
اے نہرِ علقمہ
خیمے تھے اہلبیتؑ کے کتنے تیرے قریب
پیاسے ہی تیرے سامنے وہ مر گئے غریب
روتی تھی کربلا اے نہرِ علقمہ
آج بھی اس بے کسی پر
رو رہی ہے کربلا
علقمہ بہتی رہی
قافللا پیاسہ رہا
اور اے نہر علقامہ
مشکیزہ جسکے ھاتھ میں تھا دعش پر علم
ساحل پہ تیرے آئے تھے عباسؑ کے قدم
رتبہ تجھ ملا
اے نہر علقامہ
پیاسا تھا تیرے سامنے
کنبا رسول کا اے نہر علقامہ
اے نہر علقامہ
سوکھی پڑی تھی مشکِ سکینہؑ ترائی میں
دو بوند نہ تھا پانی ساری خدائی میں
ہائے تو نے یہ کیا کیا اے نہرِ علقمہ
آج بھی اس بے کسی پر
رو رہی ہے کربلا
علقمہ بہتی رہی
اور قافللا پیاسہ رہا
اے نہر علقامہ
ایک بے کسی سی احلِ حرم پر تمام تھی
کتنی اداس شامِ غرایباں کی شام تھی
اے وا مصیبتہ
اے نہر علقامہ
پیاسا تھا تیرے سامنے
کنبا رسول کا اے نہر علقامہ
اے نہر علقامہ
ںوحوں میں ہے جو تزکیرہ علقمہ ہلالِ
چاروں طرف ہے ااج بھی اہک ماتمی ملال
جاری یے یہ عزا
اے نہر علقامہ
پیاسا تھا تیرے سامنے
کنبا رسول کا اے نہر علقامہ
اے نہر علقامہ