ٹھری ہوئی نظریں ہے میری تیرے علم پر
شک مجھ کو نھیں کوی تیرے لطف و کرم پر
تو بابِ حوائج ہے نظر رکھتا ہے ھم پر
مشکل سی بچانا سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
بِن ھاتھوں کے تم جھولیاں بھر دیتے ھو مولاا
اھسان کرو مجھ کو میں بندہ ہوں تمہارا
مفلس ہوں بہت کربوبلا آ نہیں سکتا
کیا تم سے چھپانا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
سب رنج و الم مین نے زمانے سے چھپائے
آیا ھوں تیرے سامنے ھاتون کو اٹھائے
موں موڑ گئے مجھ سے سبھی اپنے پرائے
دل زخمی ہے میرا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
دنیا کے مصیبت نے مجھے گھیر لیا ہے
آقا تیرا خادم یہ پریشان ہوا ہے
تم مجھ کو بچا لو گے مجھے ہی بھی پتہ ھے
بس دیر نہ کرنا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
عباس حبیب ابنِ مظاہر سے یہ کہنا
زواروں کے فہرست میں اب نام ہو میرا
سامان سفر بھی میرا تیار ہے مولا
تم مجھ کو بلانا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
زہرا کی قسم ہے میری الجن کو مٹا دو
ایک پھول علم سے میرے دامن میں گرادو
ہمت مجھے مل جائے اشارے سے بتا دو
تم ساتھ ھو مولا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
تو بھائی ہے شبیر کا حیدد کا ہے بیٹا
دنیا مین نہیں اتنا سخی تیرا گھرانہ
تیری ہی سخاوت کا دنیا میں ہے چرچا
تو درہے عطا کا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
دو مجھ کو سہارا عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباس
سر پہ نہیں جن لوگون کے ماں باپ کا سایہ
ان سب کے نگہبان تم ہی ھو میرے مولا
ماں در کا ہی آنچل ہے ہی پرچم کا پھرےرا
کرتے رہو سایہ عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ
دیتے ھے سکینہ کی قسم اس لئے مولا
ہے میثم و ازلان کا ہی مولا یہ عقیدہ
تم رد نہیں کر سکتے کبھی بھی یہ وسیلا
ہے پورا بھروسہ عباسؑ عباسؑ
سقائے سکینہ عباسؑ عباسؑ